حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ رسول اکرم ﷺ جب خطبہ دیتے تو آپؐ کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں آواز بلند ہوتی اور جوش زیادہ ہوتا اور یوں لگتا جیسے آپؐ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہوں جو صبح یا شام میں حملہ کرنے والا ہو۔ اور فرماتے کہ میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہیں پھر آپ ﷺ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملاتے۔ اور حمد و ثنا کے بعد فرماتے یاد رکھو بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد ﷺ کی سیرت ہے اور بدترین کام عبادت کے نئے طریقے ہیں اور عبادت کا ہر نیا طریقہ گمراہی ہے۔ پھر فرماتے کہ ہر مومن کی جان پر تصرف میں سب سے زیادہ میں مستحق ہوں جس شخص نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض یا اہل و عیال کو چھوڑا وہ میرے ذمہ ہیں۔
(مسلم ، کتاب الجمعۃ )